Skip to main content

گدھا ابن گدھا۔

 شاعر احمد مطر کی تحریر كا  اردو ترجمہ*


جنہوں نے گدھے کے بیٹے کی بہت خوبصورت کہانی  تحرير كى۔


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ عرب کے كسى اصطبل میں گدھے رہتے تھے، ایک دن ایک گدھا كافي لمبے عرصے سے بھوک ہڑتال پر چلا گیا، اس کا جسم کمزور ہو گیا، اس کے کان جھک گئے اور اس کا جسم تقریباً کمزوری سے زمین پر گر گیا، باپ گدھے کو احساس ہوا کہ اس کے بیٹے کی حالت روز بروز بگڑ رہی ہے، وہ چاہتا تھا کہ وہ اس کی وجہ سمجھے۔

وہ اکیلے ميں اس کے پاس اس کی تیزی سے بگڑتی ہوئی ذہنی اور صحت کی حالت کا جائزہ لینے آیا تھا۔

اس نے اس سے کہا: بیٹا تمہیں کیا ہوا ہے؟

میں تمہارے لیے بہترین قسم کے جو لایا ہوں اور تم پھر بھی کھانے سے انکاری ہو...

بتاؤ تمہیں کیا ہوا ہے؟

تم اپنے ساتھ ایسا کیوں کرتے ہو؟

کیا کسی نے آپ کو پریشان کیا؟

گدھے کے بیٹے نے سر اٹھایا اور باپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:

ہاں ابا.. وہ انسان ہیں..

گدھے کا باپ حیران ہوا اور اپنے بیٹے سے کہا:

انسانوں کا کیا قصور ہے بیٹا؟

اس نے اس سے کہا: وہ گدھوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔

باپ نے کہا: وہ کیسے؟

بیٹے نے کہا: کیا آپ نے ديكھا نہيں کہ جب بھی کوئی ذلیل کام کرتا ہے تو اسے کہتے ہیں کہ گدھے...

اور جب بھی ان کے بچوں میں سے کوئی برائی کرتا ہے تو وہ اسے حقارت سے گدھا کہتے ہیں کہ کیا ہم واقعی ایسے ہی ہیں؟

وہ اپنے بیوقوفوں کو گدھے سے تعبیر کرتے ہیں اور ہم ایسے نہیں ہیں ابا...

ہم انتھک محنت کرتے ہیں اور سب سمجھتے ہیں۔

تب گدھا باپ کنفیوز ہو گیا اور اسے یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ اس بری حالت میں اپنے بچے کے سوالوں کا جواب کیسے دے لیکن اس نے جلدی سے اپنے کان دائیں بائیں گھما کر اپنے بیٹے سے بات چیت شروع کر دی اور اسے سمجھانے کی کوشش کی،  جو كسى باپ گدھے کی منطق كے مطابق ہو سكتى تھى۔ 

دیکھو بیٹا یہ انسانوں کا ایک گروہ ہیں، اللہ نے انہیں پیدا کیا اور تمام مخلوقات پر انہیں ترجیح دی، لیکن انہوں نے ہمیں گدھوں کی توہین کرنے سے پہلے خود کو بہت نقصان پہنچایا۔

مثال کے طور پر ذرا غور كرو۔ 

کیا آپ نے اپنی پوری زندگی میں کسی گدھے کو اپنے بھائی کا پیسہ چوری کرتے دیکھا ہے؟

کیا تم نے ايسى كسى چورى کے بارے میں سنا ہے؟

کیا آپ نے ایک گدھے کو دوسرے گدھوں کو بغیر کسی وجہ کے اذیت دیتے ہوئے دیکھا ہے کہ وہ اس سے کمزور ہیں یا اس وجہ سے کہ وہ ان کی باتوں کو پسند نہیں کرتا؟

کیا آپ نے کسی نسل پرست گدھے کو دوسرے گدھوں کے ساتھ رنگ، جنس اور زبان کی نسل پرستی كى وجہ سے برا سلوک کرتے دیکھا ہے؟

کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ امریکی گدھے عرب گدھوں کو مارنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں!! جَو حاصل کرنے کے لیے؟

کیا آپ نے کسی گدھے کو پردیس کا ایجنٹ بن کر اپنے ملک کے گدھوں کے خلاف سازش کرتے دیکھا ہے؟

کیا آپ نے کسی گدھے کو فرقہ وارانہ بنیاد پر اپنے خاندان سے الگ ہوتے دیکھا ہے؟

یقیناً آپ نے گدھوں کی دنیا میں ایسے انسانی جرائم نہیں سنے ہوں گے!!

لیکن کیا انسان اپنی تخلیق کی حکمت کو جانتے ہیں اور اس کے مطابق عمل کرتے ہیں؟

اس لیے میرے بیٹے، میں تم سے کہتا ہوں کہ اپنے گدھے دماغ پر قابو رکھو۔

میں آپ سے کہتا ہوں کہ میرا اور آپنى والدہ کا سر اونچا رکھیں۔

اور تم ہميشہ ايسے ہى رہو گے، جیسا کہ میں نے تم سے وعدہ كيا ہے، گدھا ابن گدھا۔

اور “میرے بیٹے”  انہیں کہنے دیں جو وہ چاہيں كہتے رہيں۔

ہمارے لیے یہ فخر کافی ہے کہ ہم گدھے ہیں۔

ہم جھوٹ نہیں بولتے

ہم قتل نہیں کرتے

ہم چوری نہیں کرتے

ہم   غيبت نہيں کرتے

لعنت طعن نہيں کرتے

ہم خوشی میں ناچتے نہيں جبکہ ہمارے درمیان ہمارى نسل كے گدھے كرب اور آزمائش ميں مبتلا ہوں، زخمی اور مردہ ہوں۔

بیٹا ان باتوں سے بہت متاثر ہوا وہ کھڑا ہو گیا اور جَو ہڑپ کرنے لگا اور کہنے لگا: ہاں ابا جان میں قائم رہوں گا جیسا کہ وعدہ کیا ہے، مجھے فخر رہے گا کہ میں ایک گدھا ابن گدھا ہوں۔ ايك ايسا گدھا ہوں جو گدھا ہى جيوں گا اور پھر میں خاک ہو جاؤں گا اور اس آگ میں نہیں جاؤں گا جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

ہمارى سوچ اور ہم۔

ہمارى سوچ كا ہمارے اقوال اور اعمال پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے،  اور اگر يہ كہا جائے كہ ہمارے اقوال اور ہمارے اعمال ہمارى سوچ كى عكاسى كرتے ہيں تو كوئى مبالغہ نہيں۔ ايك دفعہ كوئى شخص گدھا خريد كر لايا اور خوشى سے اسے پہلے دن خوب گھوماتا پھراتا رہا اور خوب كھلايا پلايا، پھر جب اپنے گھر كے پاس اسے باندھنے لگا تو خيال آيا كہ رسى ہى نہيں، كچھ دير سوچ بچار كے بعد پڑوسى كے پاس گيااور اسے پہلے تو اپنا گدھا دكھايا پھر اپنى مشكل بتائى۔ پڑوسى بڑا سيانا تھا كہنے لگا:“رسى تو ميرے پاس بھى نہيں”۔  پھر كہا: “ ايك كام كرو، تم گدھے كو ايسے محسوس كراؤ جيسے تم اس كے گلے سے رسى كا ايك سرا باندھ رہے ہو اور پھر رسى كى دوسرى طرف كو درخت سے باندھ رہے ہو”۔ گدھے كے مالك نے ايسا ہى كيا، اور پھر دور كھڑا ہو كر ديكھنے لگا، واقعى گدھا ايسے ہى كر رہا تھا كہ گويا اسے باندھ ديا گيا ہو، پھر اگلى صبح مالك فورا گدھے كو ديكھنے آيا تو گدھا اسى جگہ تھا جہاں گزشتہ شام اس نے اسے درخت كے ساتھ باندھنے كاڈرامہ كيا تھا۔ كچھ دير بعد مالك نے چاہا كہ وہ گدھے كو اپنے ساتھ كام پر لے جائے، مگر گدھا تھا كہ ٹس سے مَس نہ ہوا، گدھے كا

تمہارى جگہ نيچے تھى اور ميں تمہيں اوپر لے گيا

  پرانے زمانے كى بات ہے كہتے ہيں كہ كسى بندے نے زندگى ميں پہلى بار ايك گدھا خريدا ، اس خريدارى كے بعد وہ بہت خوش تھا، گدھے كو وہ خوشى خوشى گھر لے گيا، گھر ميں بيوى بچوں سے تعارف كروايا اور پھر بھى خوشى سے نہ سمايا اور آخر گدھے كو لے كر اپنے كچے مكان كى چھت پر سيڑھيوں سے چڑھا كر لے گيا۔ چھت پر سے اس نے گدھے كو پورے قصبے كے رستے اور گلياں دكھلائے، اور اپنے خوابوں كى تكميل بتانے لگا، وہ گدام ہے وہاں سے ہم سامان اٹھائيں گے اور وہ فلاں بازار ہے وہاں پر ديكھو فلاں كى دكان ہے وہاں سامان اتاريں گے، اور وہاں سے ميں تمہارا كھانا خريدوں گا وہاں پر جائيں گے وہاں تمہيں تازى گھاس ملے گى وغيرہ وغيرہ۔۔۔ كافي دير بات چيت كرنے كے بعد اب گدھے كے مالك نے چاہا كہ وہ اسے نيچے لے جائے مگر گدھے كو تو وہ جگہ پسند آگئى تھى، اب گدھے نے پكا   ارادہ كر ليا كہ وہ اب نيچے نہيں اترے گا۔ آدمى نے بہت كوشش كى مگر   بے سود،   آخر اس كى ٹانگوں سے پكڑ كر نيچے اتارنے كى كوشش كرنے لگا۔ گدھے كو بھى غصہ آيا اور اس نے چھت پر زور زور سے چھلانگيں مارنا شروع كر ديں، بندہ فوراً نيچے بھاگا تاكہ اپنى بيوى بچوں كو “كچے مكان” سے فو